کوئٹہ جانے والی اکبر ایکسپریس ولہار ریلوے اسٹیشن پر کھڑی مال گاڑی سے ٹکرا گئی۔ حادثے کے نتیجے میں 9 افراد جاں بحق اور 60 سے زائد زخمی ہوگئے۔ حادثے کی اطلاع ملتے ہی اے ایس پی ڈاکٹر حفیظ الرحمان بگٹی اور پولیس کی بھاری نفری موقع پر پہنچ گئی۔
ترجمان پولیس کے مطابق تصادم کے نتیجے میں اکبر ایکسپریس کی متعدد بوگیاں الٹ گئیں جب کہ حادثے میں اکبر ایکسپریس کے انجن کو شدید نقصان پہنچا ہے۔ حادثے میں ہلاک اور زخمی ہونے والے افراد کے لیے امدادی کارروائیاں جاری ہیں، اب تک 58زخمی مسافروں کو مختلف اسپتالوں میں منتقل کیا گیا ہے۔
ڈپٹی کمشنر رحیم یار خان جمیل احمد جمیل نے حادثے پر افسوس کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ انتظامیہ قیمتی جانوں کے تحفظ کے لئے تمام انسانی وسائل بروئے کارلا رہی ہے، ضلع بھر سے 50 سے زائد سرکاری و نجی ایمبولینسز ریسکیو آپریشن میں حصہ لے رہی ہیں۔ شیخ زید اسپتال میں کنٹرول روم قائم کر دیا گیا ہے۔ جب کہ تحصیل ہیڈ کوارٹر اسپتال اور شیخ زید اسپتال میں ایمرجنسی نافذ کردی گئی ہے۔ ڈی پی او عمر سلامت کی جانب سے زخمیوں کی جانیں بچانے کے لیے عوام الناس سے خون عطیات دینے کی اپیل کی گئی ہے۔
ڈی پی او رحیم یار خان عمر سلامت کا کہنا ہے کہ ابتدائی معلومات کے مطابق ٹرینوں کے درمیان افسوسناک حادثہ سگنل بروقت تبدیل نہ کرنے کے باعث پیش آیا، مسافر ٹرین کے لوپ لائن پر آنے کی وجہ بظاہر نظر نہیں آرہی، ضلعی پولیس محکمہ ریلوے کے ساتھ مل کر حادثہ کے محرکات جاننے کے لئے تفتیش کر رہی ہے، اس کے علاوہ جوائنٹ انویسٹی گیشن ٹیم بھی تشکیل دی جا رہی ہے، جلد حادثے کے محرکات بارے حقائق سے آگاہ کیا جائے گا۔
دوسری جانب وزیر اعظم عمران خان اور وزیر ریلوے شیخ رشید احمد نے ٹرین حادثے اور قیمتی جانوں کی ہلاکتوں پراظہار افسوس کرتے ہوئے زخمیوں کو بہترین طبی امداد فراہم کرنے کی ہدایت کی ہے۔ شیخ رشید کا کہنا ہے کہ حادثہ بظاہر انسانی غفلت کا نتیجہ لگتا ہے۔ وزیر ریلوے نے حادثے کے متعلق اعلیٰ ترین سطحی تحقیقات کا حکم دے دیاہے۔