ورلڈکپ میں قومی ٹیم کی ناقص کارکردگی کے بعد بڑے پیمانے پر تبدیلیوں کی بازگشت جاری ہے، کوچ مکی آرتھر کی کرسی بھی خطرے میں ہے مگر انھوں نے عہدے پر برقرار رہنے کیلیے کوششیں شروع کر دی ہیں، کوچ نے گذشتہ روز لندن میں چیئرمین پی سی بی احسان مانی و ایم ڈی وسیم خان سے ملاقات کی اور گرین شرٹس کیلیے اپنے ’’کارنامے‘‘ گنوائے۔
انھوں نے ورلڈکپ2019کے پہلے راؤنڈ سے باہر ہونے کا ملبہ کارکردگی نہیں بلکہ قسمت پر ڈال دیا، وہ پریس کانفرنس میں بھی نیٹ رن ریٹ کے قانون کو تنقید کا نشانہ بنا چکے جبکہ ان کے خیال میں نیوزی لینڈ کی ٹیم خراب کھیل پیش کرنے کے باوجود فائنل فور میں شامل ہو گئی۔
ذرائع کے مطابق بورڈ حکام نے انھیں کسی قسم کی یقین دہانی کرانے سے گریز کرتے ہوئے فیصلہ کرکٹ کمیٹی پر چھوڑنے کا کہا جس کے سربراہ وسیم ہی ہیں، آرتھر کو بتایا گیاکہ نئے کوچ کیلیے اشتہار دیا جائے گا اور وہ بھی درخواست دے سکتے ہیں،کوچ کرکٹ کمیٹی میٹنگ میں اپنے دور کے حوالے سے پریذنٹیشن دیں گے۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ اگر مکی آرتھر کو برقرار نہ رکھا گیا تو نیا کوچ بھی غیرملکی ہی ہوگا، ایم ڈی وسیم خان کسی پاکستانی کوچ کا تقرر نہیں چاہتے، ان کے مطابق فارن کوچ قومی کرکٹرز کو بہتر انداز میں سنبھال سکتا ہے اور اس کی بات سنی بھی جاتی ہے، وسیم خان سابق کپتان وسیم اکرم اور رمیز راجہ کی رائے کو بہت اہمیت دیتے ہیں اور وہ دونوں بھی غیرملکی کوچ کے ہی حق میں ہیں۔
اس پیش رفت سے سابق ٹیسٹ کرکٹر محسن خان کے خواب چکنا چور ہو جائیں گے جو کوچ کا عہدہ سنبھالنا چاہتے ہیں، وہ ماضی میں اس حیثیت میں کامیاب بھی ثابت ہو چکے،انھوں نے حال ہی میں کرکٹ کمیٹی کی سربراہی ’’ نئی ذمہ داری‘‘ سنبھالنے کیلیے ہی چھوڑی تھی، ان کا دوسرا آپشن انضمام الحق کی جگہ چیف سلیکٹر بننا ہے مگر وہ پلیئنگ الیون کے انتخاب کا بھی حق چاہتے ہیں، اس دوڑ میں کئی دیگر سابق کرکٹرز بھی شامل ہیں۔
گوکہ محسن خان نے بظاہر خود کرکٹ کمیٹی چھوڑی مگر درحقیقت ان کو ہٹایا گیا تھا اس کی وجوہات متنازع بیانات بنے جس کی وجہ سے یہ کمیٹی بھی غیرفعال تھی، ان سے کہا گیا کہ نئی ذمہ داری سنبھالنے پر مفادات کا ٹکراؤ نہ ہو اسی لیے ہٹا رہے ہیں۔
دوسری جانب اسی کمیٹی کی ممبر عروج ممتاز ویمنز سلیکشن کمیٹی کی بھی سربراہ ہیں، ذرائع نے مزید بتایا کہ وسیم اکرم اور محسن خان کی آپس میںکبھی نہیں بنی، اب کوچ اور سلیکشن کمیٹی کا فیصلہ کرکٹ کمیٹی کو ہی کرنا ہے، ایسے میں محسن کو ان کا ووٹ ملنا بظاہر ناممکن ہے۔
ذرائع نے مزید بتایا کہ سابق کپتان مصباح الحق بھی کرکٹ کمیٹی سے خوش نہیں اور مستقبل میں اسے چھوڑ سکتے ہیں، اس حوالے سے ان کے ساتھ رابطے کی کوشش کامیاب نہ ہو سکی،البتہ پی سی بی کے ترجمان نے کہا کہ مصباح بدستور کمیٹی میں شامل اور اسے چھوڑنے کا کوئی ارادہ نہیں رکھتے۔