مقبوضہ کشمیرمیں صدارتی راج میں توسیع سے کشمیریوں کی تحریک کو نہیں دبایا جاسکتا، علی رضا سید
برسلز(پ۔ر) چیئرمین کشمیرکونسل ای یو علی رضاسید نے مقبوضہ کشمیر میں صدارتی راج کی توسیع کی مذمت کرتے ہوئے کہاہے کہ بھارت وادی کشمیرمیں صدارتی راج کے ذریعے ہر گز کشمیریوں کی تحریک آزادی کا راستہ نہیں روک سکتا۔ انھوں نے بدھ کے روز مقبوضہ کشمیرمیں صدارتی راج کے نفاذ میں چھ ماہ کی توسیع پر تبصرہ کرتے ہوئے اپنے ایک بیان میں کہاکہ صدارتی راج ہرگز مسئلہ کشمیر کا حل نہیں۔ کشمیری اپنا حق خودارادیت چاہتے ہیں اور بھارت کشمیریوں کے اس حق کو مختلف حربوں کے ذریعے دبانا چاہتاہے۔ اس سے پہلے بھارت نے گورنر راج نافذ کرکے اور قبل ازیں کشمیری عوام پرکٹھ پتلی انتظامیہ کو مسلط کرکے کشمیریوں کے حق خودارادیت کو دبانے کی کوشش کی۔ صدارتی راج، گورنرراج یا بھارت کے آئین کے تحت اسمبلی کے انتخابات ہرگزمسئلہ کشمیرکا حل نہیں۔
واضح رہے کہ مقبوضہ کشمیرمیں بھارتی حکومت نے گذشتہ سال کے اختتام پر گورنر راج کی مدت ختم ہونے پر صدارتی راج نافذ کردیاگیاتھا اور اب اس نظام میں چھ ماہ کی توسیع کی گئی ہے۔ علی رضا سید نے کہاکہ مسئلہ کشمیرکا اصل حل یہ ہے کہ جموں و کشمیر میں اقوام متحدہ کے توسط رائے شماری کرائی جائے جس کے ذریعے کشمیری عوام اپنے مستقبل کا خود فیصلہ کریں۔ انھوں نے کہاکہ کشمیری عوام اپنے حق خودارادیت کے لیے جدوجہد کررہے ہیں اور صدارتی راج، گورنر راج، بھارت کے تحت اسمبلی کے انتخابات یا بھارتی پارلیمنٹ کے انتخابات کشمیریوں کوہرگزقبول نہیں۔ بھارت مقبوضہ کشمیرمیں کشمیری عوام پر بہیمانہ تشدد اور مظالم پر پردہ ڈالناچاہتا ہے۔ حقیقت یہ ہے کہ بھارت نے مقبوضہ کشمیرمیں کالے قوانین نافذ کررکھے ہیں جن کے ذریعے بھارتی سیکورٹی فورسز کسی بھی شخص کو بغیروجہ بتائے قید کرسکتی ہیں اور تشدد کا نشانہ بناسکتی ہیں۔ ان قوانین کے تحت ہزاروں لوگ ماورائے عدالت حراست میں لئے گئے اور ان میں متعدد کو بغیر کسی مقدمے کے قتل کردیا گیا۔ انسانی حقوق کی عالمی تنظیموں اور بین الاقوامی مبصرین کو مقبوضہ کشمیرجانے کی اجازت نہیں۔ انسانی حقوق کے عالمی اداروں کو مقبوضہ کشمیر میں انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں اور وحشیانہ مظالم کا نوٹس لیناہوگا۔
علی رضا سید نے مقبوضہ کشمیرمیں انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کے بارے میں گذشتہ سال کی اقوام متحدہ کی رپورٹ کا ذکر کرتے کہاکہ اس عالمی ادارے کی ایک اور رپورٹ بہت جلد منظرعام پر آنے والی ہے۔ اس کے علاوہ انسانی حقوق کی دیگر عالمی تنظیمیں بھی مقبوضہ وادی میں انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کے بارے میں اپنی رپورٹس جاری کرچکی ہیں۔ اب عالمی برادری کا فرض بنتا ہے کہ وہ بھارت کو مقبوضہ کشمیرمیں انسانی حقوق کی پامالیوں سے روکے۔