مقبوضہ کشمیر کے بہت سے لوگوں نے بھارتی مظالم کی وجہ سے اپنا وطن چھوڑا ہے، علی رضا سید کا برسلز میں سمینار سے خطاب
برسلز (پ۔ر)
چیئرمین کشمیرکونسل یورپ (ای یو) علی رضا سید نے کہاہے کہ مقبوضہ کشمیر کے بہت سے لوگوں نے گذشتہ سات عشروں سے ابتک بھارتی مظالم کی وجہ سے اپنا وطن چھوڑا ہے۔
وہ یورپین پریس کلب برسلز میں ’’کشمیر: تقسیم اور نقل مکانی‘‘ کے موضوع پر ایک سیمینار سے خطاب کررہے تھے۔ ’’مائیگریشن تنازعے کےحل کے لیے معاہدہ اور میڈیا‘‘ کے عنوان گلوبل سالیڈریٹی فورم نے اس سیمینار کا اہتمام کیا تھا جس میں بڑی تعداد میں یورپی باشندوں نے شرکت کی۔
انھوں نے کہاکہ انسان کی نقل مکانی صدیوں سے چلی آرہی ہے۔ اس کی سیاسی اور معاشی، معاشرتی وجوعات ہوتی ہیں۔ کسی مسئلے کا حل تلاش کرنے کے لیے ساری وجوعات سامنے رکھنی چاہیں۔ انھوں نے ایشیاء سے یورپ کی طرف لوگوں کی نقل مکانی کا حوالہ دیا۔
مقبوضہ کشمیر سے کشمیریوں کی ہجرت ذکر کرتے ہوئے علی رضا سید کہاکہ برصغیر کی تقسیم کے بعد جس طرح ہندوستان سے پاکستان کی طرف بڑے پیمانے پر لوگوں کی ہجرت ہوئی، اس طرح مقبوضہ کشمیر سے بھی لوگ آزاد کشمیر اور پاکستان میں آکر آباد ہوئے۔ کشمیریوں کی نقل مکانی ستر سالوں سے جاری ہے۔ تقسیم کے وقت اور پھر نوے کی دہائی میں تحریک آزادی کے زور پکڑنے کے بعد بڑے تعداد میں لوگ مقبوضہ کشمیر سے پاکستان اور آزاد کشمیر منتقل ہوئے ہیں۔
انھوں نےبتایا کہ اس وقت آزاد کشمیرچالیس ہزار کشمیری مہاجرین کا خیال رکھ رہا ہے اور سن 1947ء سے اب تک تقریباً بیس لاکھ کشمیری مہاجرین پاکستان یا آزاد کشمیر میں نقل مکانی کر چکے ہیں۔
نوے کی دہائی کے بعد کشمیریوں پر مصائب کے پہاڑ ڈھائے ہیں اور ان مشکلات میں جبری گمشدگیاں، عورتوں کی عصمت دری، ماورائے عدالت قتل عام اور بلاوجہ حراست شامل ہیں۔
انھوں نے جو مقبوضہ کشمیر سے دیگر خطوں کی طرف نقل مکانی کرگئے ہیں، دوبارہ اپنے علاقوں میں واپس جاکر آباد نہیں ہوسکے۔ اس طرح کی کئی مثالیں موجود ہیں کہ لوگ کئی دہائیوں کے بعد بھی اپنی سرزمین واپس جاکر آباد نہیں ہو سکے۔
مقبوضہ کشمیر میں نقل مکانی کی روک تھام کے حوالے سے انھوں کہاکہ مقبوضہ وادی سے نقل مکانی روکنے کے لیے وہاں کے مسائل حل کرنے ہوں، کشمیریوں کو ان کا حق خودارادیت انہیں دلوانا ہوگا اور ان پر مظالم بند کروانے ہوں گے۔
دراین اثناء اپنے ایک بیان میں چیئرمین کشمیرکونسل ای یو علی رضا سید کہاکہ اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی قراردادوں کی روشنی میں رائے شماری اور کشمیری عوام کو حق خودارادیت دینا ہی مسئلہ کشمیر کا واحد قابل عمل حل ہے۔ تنازعہ کشمیر حل کیے بغیر جنوبی ایشیاء میں دیر پاامن قائم ہو سکتا ہے اور نہ ہی پاکستان اور بھارت کے مابین اچھے تعلقات قائم ہو سکتے ہیں۔ مقبوضہ کشمیر میں قتل و غارت اور انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کا بنیادی سبب بھارت کی ہٹ دھرمی اور کشمیریوں کوان کا پیدائشی حق دینے کی مخالفت کرنا ہے۔
انھوں نے کہا کہ بھارت کی جانب سے کشمیری عوام کو ان کے پیدائشی اور جمہوری حق سے محروم کرنے کے باعث مقبوضہ آبادی کے ڈیڑھ کروڑ عوام گزشتہ70 سال سے امن و خوشحالی کے لئے ترس رہے ہیں۔ حق خودارادیت اقوام متحدہ کے چارٹر کا بنیادی اصول قرار دیتے ہوئے انھوں نے کہا کہ دنیا کے مختلف خطوں میں اسی اصول کی بنیاد پر کئی تنازعات کا حل تلاش کیا گیا اور اسی اصول کی بنیاد پر کشمیر کے تنازعے کا حل تلاش کرنا ضروری ہے ۔
انہوں نے کہا کہ اقوام متحدہ کی قراردادوں کی صورت میں عالمی برادری کی یقین دہانیوں کے باوجود بھارت سے حق خودارادیت کا مطالبہ کرنے والے کشمیریوں کو ظلم و ستم کا نشانہ بنایا جا رہا ہے۔