واضح رہے کہ بھارتی حکومت نے پیر کے روز ایک صدارتی حکم نامے کے ذریعے جموں و کشمیر کو خصوصی حیثیت دینے والی بھارتی آئین کی شقوں ۳۷۰ اور ۳۵ اے کو ختم کرنے کا اعلان کیا ہے۔ بھارتی وزیرداخلہ امیت شاہ نے پارلیمنٹ کے ایوان بالا میں اس بات کا اعلان کرتے ہوئے بتایاکہ اب جموں و کشمیر کی جداگانہ حیثیت ختم ہوگئی ہے اور یہ ریاست نئی قانونسازی کے ذریعے اب بھارت کا حصہ ہے۔
برسلز سے جاری ہونے والے اپنے ایک بیان میں علی رضا سید نے کہاکہ جموں و کشمیر کے متعلق بھارتی آئین کی شق نمبرز ۳۷۰ اور ۳۵ اے کو ختم کرنے کے لیے صدارتی حکم کا اجراء اقوام متحدہ کی قراردادوں کے منافی ہے جن میں جموں و کشمیر کو ایک متنازعہ علاقہ قرار دیا گیا ہے۔
انھوں نے کہاکہ ریاست جموں و کشمیر کی جداگانہ حیثیت ختم کرنے کا بھارتی اقدام قابل مذمت ہے اور اس بھیانک اقدام کے خطرناک نتائج برآمد ہوں گے۔
انھوں نے کہاکہ ریاست جموں و کشمیر ہرگز بھارت کا حصہ نہیں بلکہ بھارت نے کشمیریوں کو ان کا حق خودارادیت دینے کا وعدہ کیا ہوا ہے جس کے تحت کشمیری اپنے سیاسی مستقبل کا خود فیصلہ کرنے کے مجاز ہیں۔
انھوں نے واضح کیا کہ بھارت جموں و کشمیرکے متعلق صدارتی حکم نامہ جاری کرکے ہر گز کشمیریوں کی تحریک آزادی کا راستہ نہیں روک سکتا۔ کشمیری اپنا حق خودارادیت چاہتے ہیں اور بھارت کشمیریوں کے اس حق کو مختلف حربوں کے ذریعے دبانا چاہتاہے۔ اس سے پہلے بھارت نے گورنر راج اور صدارتی راج نافذ کیا۔ قبل ازیں، کشمیری عوام پرکٹھ پتلی انتظامیہ کو مسلط کیا اور اب سرے سے ہی کشمیریوں کی جداگانہ حیثیت کو ختم کرنے کے لیے آئینی شقوں کو ختم کیا گیا ہے۔
چیئرمین کشمیرکونسل ای یو نے کہاکہ بھارت اس نئی آئینی ترمیم کے ذریعے جموں و کشمیر میں آبادی کا تناسب تبدیل کرنا چاہتاہے لیکن اس کی یہ مذموم خواہش ہرگز پوری نہیں ہوگی۔
علی رضا سید نے کہاکہ مسئلہ کشمیرکا اصل حل یہ ہے کہ جموں و کشمیر میں اقوام متحدہ قراردادوں کے تحت رائے شماری کرائی جائے جس کے ذریعے کشمیری عوام اپنے مستقبل کا خود فیصلہ کریں۔
چیئرمین کشمیرکونسل ای یومزید کہاکہ ہم اس تازہ ترین بھارتی اقدام کے خلاف عالمی سطح پر آواز بلند کریں گے۔
انھوں نے کہاکہ بھارت کے اس اقدام سے جموں و کشمیر کا ہندوستان کے ساتھ مشروط الحاق ختم ہوگیا ہے اور کشمیر کی حیثیت سترسال قبل والی ہوگئی ہے جس کے تحت قانونی ماہرین کے بقول، اس وقت کے الحاق معاہدے کے مطابق، بھارت کا مقبوضہ کشمیر پر قبضہ اب مکمل غیرقانونی حیثیت اختیار کرگیا ہے۔
علی رضا سید نے پاکستان سے بھی مطالبہ کیا کہ وہ اپنے روایتی اقدامات کے برعکس فوری طور پر یہ مسئلہ اقوام متحدہ، یورپی یونین، اسلامی ممالک کی تنظیم اور تمام دیگر عالمی فورموں پر اٹھائے اور سلامتی کونسل اور شنگھائی تعاون کی تنظیم کے ہنگامی اجلاس بلوائے۔ اقوام متحدہ کو بھی چاہیے کہ وہ اپنی امن فوجیں مقبوضہ وادی روانہ کرے اور جموں و کشمیر میں رائے شماری کے ٹھوس اقدامات کرے۔
انھوں نے عالمی طاقتوں بشمول امریکہ اور یورپی یونین اور انسانی حقوق کی عالمی تنظیموں سے مطالبہ کیا کہ وہ مقبوضہ کشمیر میں مظالم بند کروائیں اور کشمیریوں کو ان کا حق خودارادیت دلوانے میں ان کی مدد کریں۔