چیئرمین سینیٹ کے خلاف عدم اعتماد کی تحریک کو ناکام بنانے کے لیئے اکثریت کو اقلیت میں بدلا گیا اس سے یہ بات ثابت ہو گئی ہے کہ 2018 کے انتخابات میں ہماری ووٹوں کو چرایا گیا

کلرسیداں( نمائندہ خصوصی )مسلم لیگ ن کے مرکزی قائدین سینیٹر پرویز رشید،سینیٹر مشاہد اللہ خان اور دیگر نے کہا ہے کہ جس طرح چیئرمین سینیٹ کے خلاف عدم اعتماد کی تحریک کو ناکام بنانے کے لیئے اکثریت کو اقلیت میں بدلا گیا اس سے یہ بات ثابت ہو گئی ہے کہ 2018 کے انتخابات میں ہماری ووٹوں کو چرایا گیا اور اکثریت کو اقلیت میں نہ بدلا جاتا تو آج بھی عمران خان بیس پچیس نشستوں کے ساتھ اپوزیشن بنچوں پر بیٹھے ہوتے پاکستان سیاسی جدوجہد کے نتیجے میں ووٹ کے ذریعے مسلم لیگ نے حاصل کیا کسی نے اسے فتح کر کے قائداعظم رحہ کو پیش نہیں کیا تھا۔ان خیالات کا اظہار انہوں نے ہفتہ کی شام گئے کلرسیداں میں زیر صدارت محمد ظریف راجا،راجہ ندیم احمدمنعقدہ مسلم لیگ ن ورکرز کنونشن سے خطاب کرتے ہوئے کیا ،اس موقع پر بیرسٹر سعدیہ عباسی،اننجینیئر قمر الاسلام راجہ،ملک ابرار احمد،راجہ جاوید اخلاص،راجہ حمید ایڈووکیٹ،راجہ عتیق سرور،محترمہ نثار تنویر شیرازی،طاہرہ اورنگزیب،چوہدری عبدالغفار،راجہ گلستان خا ن،شیخ عبدالقدوس،محمد ظریف راجا،راجہ ندیم احمد اور دیگر نے بھی خطاب کیا،سینیٹر پرویز رشید نے کہا کہ عمران خان مسلم لیگ ن کی قیادت کو جیلوں میں ڈال کر ن لیگ کی آواز کو خاموش نہیں کرا سکتے ہماری ساری قیادت جیل چلی جائے تو کارکن قیادت سنبھال لیں گے کسی کو ملک میں ناانصافی کا نظام قائم کر نے کی اجازت نہیں دیں گے ایسا کرنے والوں کے گریبانوں تک پہنچنے کے لیئے ن لیگ کے ہزاروں ہاتھ باہر نکل چکے ہیں قیام پاکستان مسلم لیگ ن کی سیاسی جدوجہد کے نتیجے میں ممکن ہوا کسی اور نے حضرت قائداعظم کو یہ نہیں کہا کہ آپ بیمار ہیں آپ آرام کریں ہم پاکستان فتح کر کے آپ کے سپرد کر دیں گے قائداعظم کے ساتھ مسلم لیگ تھی مگر بدقسمتی سے قائداعظم کی رحلت کے ساتھ ہی یونین جیک کو سلام کرنے والوں نے اقتدار پر قبضہ کر لیا فیلڈ مارشل جنرل ایوب خان سیاسی کارکن تھا نہ یہ قائداعظم کا ساتھی تھا ا س نے زندگی کا ایک لمحہ بھی مسلم لیگ یا قائداعظم کے ساتھ نہیں گزارا یہ تیرہ اگست تک یونین جیک کو سلامی پیش کرتا رہا اور اسی نے قائداعظم کی رحلت کے بعد نہ صرف ملک میں مارشل لا لگایا بلکہ قائداعظم کی سیاسی جماعت پر قبضہ کر کے ایک نئی سیاسی جماعت بنا ڈالی،ایوب خان نے مادر ملت کے مقابلے میں الیکشن بھی لڑا اور پھر یکے بعد دیگرے چار مارشل لا لگائے گئے کسی نے یہ نہیں پوچھا کہ قائداعظم کے بنائے ملک کو کس طرح سے چلانا ہے جو طاقتور ہوا وہ طاقت کے بل بوتے پر اقتدار میں آکر بیٹھ گیا ایسے جابر حکمرانوں نے جب چاہا تھری پیش سوٹ زیب تن کر لیئے جب چاہا اسلام کی باتیں شروع کر دیں اور جب چاہا پالتو کتے گود میں لے لیئے انہوں نے کہا کہ عمران خان کا یہ الزام کہ قوم ٹیکس نہیں دیتی انتہائی شرمناک ہے چائے کی پتی چینی دودھ سمیت قوم ہر چیز پر ٹیکس دیتی ہے ملک کا بچہ بچہ بجلی اور گیس کے نرخوں سے زیادہ ٹیکس ادا کرتا ہے مگر عمران خان خود سب سے بڑے ٹیکس چور ہیں ہم سب اپنی آمدنی کا بڑا حصہ بچوں کے پیٹ میں نہیں ڈالتے اس سے زیادہ ٹیکس حکومت کو ادا کرتے ہیں نواز شریف کے دور میں ساٹھ سے ستر روپے لیٹر میں دستیاب پٹرول آج ایک سو تیس روپے میں فروخت ہو رہا ہے ایک سال کے لیئے ادھار میں ملنے والے پٹرول پر بھی بھاری ٹیکس نافذ ہے اور ادھار تیل پر ہم نقد ادائیگی کے ساتھ ساتھ ٹیکس بھی دیتے ہیں اور حکمرانوں سے گالیاں بھی سنتے ہیں گزشتہ ایک برس میں کوئی زلزلہ آیا نہ سیلاب پھر یہ مہنگائی کا طوفان کیوں برپا ہے؟دو روپے کی چیز آج دس روپے میں کیوں مل رہی ہے آج جس کو جیل میں ہونا چاہیئے تھا وہ وزیر اعظم ہاس میں بیٹھا ہے اور وزیر اعظم ہاس میں جسے ہونا چاہیے تھا وہ کوٹ لکھپت جیل میں ہے یہ فرق جس دن ختم ہو گیا اسی دن ملک ترقی کی شاہراہ پر گامزن ہو جائے گا ملتان سکھر موٹروے کی تکمیل سے پورا پاکستان آپس میں مل گیا ہے دوریاں قربتوں میں بدل رہی ہیں انہوں نے کہا کہ ہم نے لوڈ شیڈنگ ختم کی گیس بحران حل کیا مگر ہمارا الیکشن چرایا گیا ہم نے چوروں سے برآمدگی کرنی ہے قوم اپنی قوت بازو سے ووٹ کی چوری کا خاتمہ کرے گی یہ نہیں کہ بیلٹ پیپر پر 64 لوگ جائیں اور واپسی پر برآمدگی پچاس کی ہو ایسا نہیں ہونے دیں گے اس ملک کو کھلاڑیوں اور اناڑیوں کے حوالے کر کے اسے مزید برباد نہیں ہو نے دیں گے بلکہ ہم نے دوبارہ منصفانہ انتخابات کے ذریعے ملک میں عوام کی حکمرانی نافذ کرنی ہے۔سینیٹر مشاہد اللہ خان نے کہا کہ شاہد خاقان عباسی،میاں شہباز شریف،حمزہ شہباز،سعد رفیق،رانا ثنا اللہ،سلیمان رفیق،حافظ نعمان،کامران مائیکل،کیپٹن صفدر اور مریم نواز نے نواز شریف کی وفاداری میں جیل کاٹی پرویز رشید اور فاطمی کے خلاف سازشیں کی گئیں سیالکوٹ میں خواجہ آصف پر سیاہی پھینکنے والا کوئی سیالکوٹی نہیں تھا لندن میں نواز شریف کی رہائش گاہ کے باہر بھی مظاہرے کرنے والے پی ٹی آئی کے کارکن نہیں تھے ہمیں سب کا علم ہے جو لوگ اپنی کانفرنسوں میں اس بات کا تذکرہ کرتے ہیں کہ نوا زشریف نے میری بات نہیں مانی میرا مشورہ نہیں سنا یہ سب قصے کہانیاں ہیں 1999کے بعد جب بھی نواز شریف پر آزمائش کا وقت آیا تو یہ صاحب نواز شریف کا ساتھ چھوڑ گئے اور جب نوا زشریف اقتدار میں آئے تو یہ بھی گیڈر سینگی کے ساتھ قافلے میں شامل ہو گئے مگر اللہ تعالی نے ان کے حلقے میں قمر الاسلام کو پیدا کر کے موسی اور فرعون کی یاد تازی کی ہے اللہ فرعون کے گھر میں موسی پیدا کرتا ہے اسی اللہ نے اسی حلقے میں قمر السلام اور ان کے بیٹے کو جنم دیا انہوں نے کہا کہ مسلم لیگ ن کو جس آزمائش سے گزرنا پڑ رہا ہے ا سکی وجہ کچھ لوگوں کے آگے سر نہ جھکانا ہے ہم پوری قو م کے ساتھ سویلین اقتدار کی بحالی اور ووٹ کو عزت دو کے لیئے ہر صعوبت کو برداشت کریں گے ڈی چوک پر ایک سو چھبیس دن دھرنے کے نام پر جو وارداتیں کی گئیں ہم نے تو اس وقت بھی ان کی ادویات کی سپلائی بھی بند نہ کی تھی جن لوگوں نے پارلیمنٹ پر حملہ کیا پی ٹی وی پر قبضہ کیا وہ آج ملک کے صدر اور وزیر اعظم ہیں،مشاہد اللہ نے کہا کہ سینیٹ میں جو کچھ ہوا یہ گزشتہ عام انتخابات کا نشر مقرر تھا اگر اس وقت ہمارے پولنگ ایجنٹوں کو باہر نہ نکالا جاتا آر ٹی ایس سسٹم کو ناکارہ نہ کیا جاتا سیکیورٹی اہلکار گنتی نہ کرتے تو عمران خان آج بھی بیس پچیس نشستوں کے ساتھ اپوزیشن میں بیٹھے ہوتے انہوں نے کہا کہ نواز شریف کو جیل میں ڈال کر لاڈلے کو الیکشن لڑایا گیا پھر اس کی بیٹی مریم کو خطرہ قرار دیا گیا اور پھر ووٹ چوری کر لیئے گئے سینیٹ میں جو کچھ ہوا اس سے ملک کو نقصان ہوا اور جمہوریت کمزور ہوئی مریم نوا زاور دیگر کے لاکھوں کے اجتماعات کو میڈیا پر دکھانے پر پابندی ہے جبکہ ٹی وی پر مسخروں اور پنڈی کے شیطان کو دکھایا جا رہا ہے مگر وہ وقت دور نہیں جب یہ اپنی حویلیوں اور اپنی کوٹھیوں سے باہر نہ نکل سکیں گے انہیں حساب چکانا ہوگا ہم ابھی خاموش ہیں مگر روز حساب قریب ہے ہمیں یہ بھی معلوم ہے کہ ہم نے کیا لینا اور کیا دینا ہے عمران خان کو لانا بیروبی ایجنڈا تھا جس کے نتیجے میں سی پیک کو پل بیک کر دیا گیا ذلفی بخاری اور جہانگیر ترین عمران خان کی اے ٹی ایم مشینیں ہیں احتساب پر کسی کو اعتراض نہیں مگر یہ احتساب ہر اس شخص کا کیا جاتا ہے جو حکومت کے خلاف بات کرتا ہے عمران خان کے ارد گرد لوگوں اورعلیمہ باجی کا احتساب کیوں نہیں کیا جاتا انہوں نے جج ویڈیو کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ نائب جج نے فیصلے کے بعد جاتی امرا جا کر نوا زشریف سے ملاقات کی پھر مدینہ جا کر ان کے بیٹوں سے معافیاں مانگیں مگر ویڈیو نے ہمارے عدالتی نظام کو بے نقا ب کیا ہے سسلن مافیا اور گاڈ فادر کا کردار وہی تھا جو سینیٹ میں چند ایام قبل نظر آیا انہوں نے کہا کہ ہم اپنی جانوں پر کھیل جائیں گے کمپرومائز نہیں کریں گے ان قانون شکنوں سے ہماری لڑائی جاری رہے گی آئین کو بے حرمت کرنے والوں کو اپنے انجام تک پہنچا کر دم لیں گے عمران خان این آر او نہیں دے سکتے یہ خود کسی کے محتاج ہیں نواز شریف ان سب کا باپ ہے وہ آج انہیں این آر او نہیں دے رہا عمران خان کے صادق اور امین ہونے کے ڈنکے کیلیفورنیا کی عدالت میں بھی بجتے ہیں۔

اپنا تبصرہ بھیجیں