پی ٹی ایم کیلئے مہلت اب ختم ہوگئی، ترجمان پاک فوج

ڈی جی آئی ایس پی آر میجر جنرل آصف غفور نے پریس بریفنگ دیتے ہوئے کہا کہ مدارس کو مرکزی دھارے میں لانے اور وزارت تعلیم کے ماتحت کرنے کا فیصلہ کیا ہے، وزیراعظم نےعصر حاضرکےتقاضوں کے مطابق نصاب بنانے کیلیے کمیٹی بنائی ہے جو مدارس کیلیے نصاب تیار کرے گی، مدارس کے نصاب میں دین اور اسلام ہوگا لیکن نفرت انگیز مواد نہیں۔میجر جنرل آصف غفور نے کہا کہ پاکستان میں 30 ہزار سے زائد مدارس ہیں جن میں 25 لاکھ بچے زیر تعلیم ہیں، 1947 میں مدارس کی تعداد 247 تھی جو 1980ء میں 2861 ہوگئی اور آج 30 ہزار سے زیادہ ہے، آرمی چیف کی ہدایت ہے کہ اپنا فقہ چھوڑو نہیں اور دوسرے کا فقہ چھیڑو نہیں، مدارس کے نصاب میں تبدیلی نہیں ہوگی لیکن منافرت پھیلانے والا مواد بھی نہیں ہوگا، جہاد افغانستان کے بعد پاکستان میں مدارس کھولے گئے اور جہاد کی ترویج کی گئی، اس کے ساتھ ہی ایران میں انقلاب آیا، جس کے بعد پاکستان میں فرقہ ورانہ تصادم شروع ہوا، نائن الیون کے بعد منظر نامہ تبدیل ہوا جس کے نتیجے میں جغرافیائی معیشت پر سیاست شروع ہوئی۔ڈی جی آئی ایس پی آر نے کہا کہ عسکریت پسندی کی طرف لے جانے والے مدارس کی تعداد 100 سے بھی کم ہے، بیشتر مدارس پرامن ہیں، مدرسے کے ایک طالبعلم نے آرمی میں کمیشن بھی حاصل کیا ہے، لیکن ان مدارس کے بچوں کے پاس ملازمت کے کیا مواقع ہوتے ہیں، اسلام کی تعلیم جیسی ہے چلتی رہے گی لیکن نفرت پر مبنی مواد نہیں ہوگی، دوسرے فرقے کے احترام پر زور دیا جائے گا، نصاب میں درس نظامی کے ساتھ ساتھ عصر حاضر کے مضامین بھی ہوں گے، ہر مدرسے میں چار سے 6 مضامین کے اساتذہ درکار ہوں گے، اس سے متعلق بل تیار ہورہا ہے، پھر نصاب پر نظرثانی ہوگی، دہشت گردی کے مقابلے سے فارغ ہورہے ہیں، اب انتہاپسندی کا خاتمہ کرنا ہے۔میجر جنرل آصف غفور کا کہنا تھا کہ پی ٹی ایم والے ہر پاکستان مخالف شخص سے کیوں ملتے ہیں اور فوجی کی نماز جنازہ کیوں نہیں پڑھتے، اس علاقے میں جو فوج کی سپورٹ میں بولے وہ ماراجاتاہے، فوج سے کیا بدلہ لینے کی بات کرتے ہیں، اگر آرمی چیف نے پہلے بات نہ کی ہوتی کہ ان سے پیار سے ڈیل کرنا ہے ورنہ ڈیل کرنا کوئی مشکل کام نہیں، پی ٹی ایم کو دی گئی مہلت اب ختم ہوگئی، انہوں نے جتنی آزادی لینی تھی لے لی، لیکن ان کے خلاف غیر قانونی راستہ اختیار نہیں کیا جائے گا، جو بھی ہوگا قانونی طریقے سے ہوگا، جن لوگوں آپ ورغلارہے ہیں ان پرقابوپانا مشکل کام نہیں۔

اپنا تبصرہ بھیجیں