کے ایچ خورشید کے کشمیر فارمولے پر عملدرآمد نہ ہونے سے مسئلہ کشمیر حل نہ ہو سکا۔

برمنگھم۔یوکے ( رپورٹ:۔ ساجد جنجوعہ کشمیری ) کے ایچ خورشید کے کشمیر فارمولے پر عملدرآمد نہ ہونے سے مسئلہ کشمیر حل نہ ہو سکا۔ ڈاکٹر مسفر۔ آزاد کشمیر کے سابق صدر ، بانئی پاکستان قائد اعظم محمد علی جناح کے پرائیویٹ سیکرٹری، جموں و کشمیر لبریشن لیگ کے بانی اور عظیم کشمیری راہنماء ’’ خورشید ملت ‘‘ جناب خورشید حسن خورشید ( کے ایچ خورشید ) مرحوم کی اکتیسویں برسی پر 6 اپریل 2019ء بروز ہفتہ کو برمنگھم میں ایک سیمینار کا اہتمام کیا گیا۔ سیمنار کا انعقاد جموں و کشمیر لبریشن لیگ یوکے یورپ نے کیا تھا۔ اس موقع پر سیمنار سے خطاب کرتے ہوئے جموں کشمیر لبریشن لیگ یوکے و یورپ کے مرکزی صدر جناب ڈاکٹر مسفر حسن ( سابق برطانوی کونسلر ) نے کہا کہ خورشید ملت جناب کے ایچ خورشید لبریشن لیگ کے ہی نہیں بلکہ پوری کشمیری قوم کے عظیم لیڈر اور بے لوث راہنماء تھے۔ جن کی ساری زندگی جہد مسلسل سے تعبیر ہے۔ ڈاکتر مسفر حسن نے کہا کہ آج تک مسئلہ کشمیر اس وجہ سے حل نہیں ہو سکا کہ خورشید فارمولہ پر عمل درآمد نہیں ہو سکا۔ کشمیر کے مسئلہ کا واحد حل یہی ہے کہ فلسفۂ خورشید اور افکار پر عمل پیرا ہو کر منقسم ریاست جموں و کشمیر پر مشتمل ایک باختیار آزاد حکومت قائم کی جائے۔ انہوں نے کہا کہ آج ہم اپنے قائد جناب کے ایچ خورشید کی 31ویں برسی منا رہے ہیں۔ کے ایچ خورشید 1924ء میں سرینگر کشمیر میں پیدا ہوئے تھے۔ قائد اعظم کے سیکرٹری رہے۔ برطانیہ سے بیرسٹری کی۔ آزاد کشمیر کے صدر رہے۔ 11 مارچ 1988ء کو ایک عام مسافر بس میں میرپور سے لاہور جاتے ہوئے حادثہ میں انتقال کر گئے تھے۔ ان کی میت کو مظفرآباد آزاد کشمیر میں لے جا کر سپرد خاک کیا گیا تھا۔ ان کا پنجاب پاکستان میں سڑک پر بس حادثہ بھی آج تک ایک معمہ بنا ہوا ہے۔ جموں و کشمیر لبریشن لیگ برطانیہ، یورپ کے مرکزی سیکرٹری جنرل بیرسٹر اشرف محمود نے کہا کہ کے ایچ خورشید نے محکومی، غلامی اور مایوسی میں پڑی قوم کو خوشحالی کی امید دلائی تھی۔ مگر افسوس کہ انکے فارمولے پر عمل نہیں کیا گیا۔ورنہ آج کشمیر نہ صرف آزاد ہوتا بلکہ برصغیر میں صحیح معنوں میں ایک سپر پاور ہوتا۔ محمد اخلاق چوہدری نے کہا کہ لبریشن لیگ کے بانی صدر جناب کے ایچ خورشید کشمیر کی تحریک آزادی کے ایک ہیرو تھے بلکہ وہ پاکستان کی آزادی کے ماتھے کا جھومر بھی ہیں۔ جنہوں نے بانیٔ پاکستان قائد اعظم کے ساتھ انکے پرائیویٹ سیکرٹری کے طور پر اجلاسوں میں شرکت کی تھی۔ برمنگھم میں منعقدہ سیمینار سے مختلف جماعتوں سے تعلق رکھنے والے راہنماؤں نے بھی اپنے اپنے خطاب میں جناب کے ایچ خورشید مرحوم کو خراج عقیدت پیش کیا اور انکے حالات زندگی، افکار اور نظریات پر روشنی ڈالی۔ ان میں چوہدری بشیر رٹوی، محمود کشمیری، عباس بٹ، ارشاد ملک، محمد طاہر بوستان، محترمہ نائید خان، غلام حسین، محترمہ رعنا شمع نذیر اور محترمہ رفعت مغل و دیگر تھے۔ مقررین نے کہا کہ خورشید حسن خورشید ہی وہ واحد کشمیری لیڈر تھے۔ جنہوں نے بڑا واضح اور دوٹوک مؤقف اختیار کرکے یہ مطالبہ کیا تھا کہ آزاد خطے کو حقیقی معنوں میں خودمختار اور بااختیار حکومت تسلیم کیا جائے۔ تاکہ کشمیری اپنا مقدمۂ کشمیر عالمی برادری کے سامنے بہتر انداز میں پیش کر سکیں۔ لیکن افسوس کہ انکے فارمولے پر عمل نہیں کیا گیا۔ بیرسٹر اشرف مغل نے کہا کہ ہماری جدوجہد نظریۂ خورشید پر عمل کیلئے ہے۔ تمام نظریات کو ساتھ رکھ کر کشمیر کی آزادی کے لئے ایک ایجنڈے پر عمل پیرا ہونے کی ضرورت ہے۔ سیمینار کی نظامت کے فرائض مرکزی جوائنٹ سیکرٹری جموں و کشمیر لبریشن لیگ یوکے، یورپ محمد اخلاق چوہدری نے سرانجام دئیے۔ سیمنار میں مختلف کشمیری سیاسی جماعتوں اور آزادی پسند تنظیموں سے تعلق رکھنے والے راہنماؤں اور نمائندوں کو مدعو کیا گیا تھا۔ تاکہ خورشید ملت جناب کے ایچ خورشید کے افکار اور نظریات کی روشنی میں موجودہ تحریک آزادیٔ کشمیر کے تناظر میں تبادلۂ خیال کیا جا سکے۔ سیمنار کے آخر میں شرکاء کو جناب کے ایچ خورشید کی زندگی پر مبنی ایک ڈاکومنٹری فلم بھی دکھائی گئی۔

اپنا تبصرہ بھیجیں