گوجرخان(محمد یاورمنیر ملہوترہ)گوجرخان کے محلہ حافظہ آبادکے محنت کش رکشہ ڈرائیورکی20روز قبل اغواء ہوجانیوالی جوانسال لیڈی ٹیچر اور اسکی 14سالہ بہن کی بازیابی اوراغواء کاروں کی گرفتاری کیلئے تھانہ گوجرخان کے بعد DSP گوجرخان کوبھی دی گئی 3 روزہ مہلت گذر جانے کے باوجوددونوں دوشیزاؤں اور انکے اغواء کاروں کا کوئی بھی سراغ نہ مل سکاجس کے بعد پولیس کی تفتیشی ٹیم میں مزید 3آفیسرز کا اضافہ کر دیا گیا ہے ،اُدھر جوڈیشل میجسٹریٹ کی عدالت نے 6روزہ جسمانی ریمانڈ کے اختتام پر دونوں ملزمان حسن اورعباس کو مزید 5روز کیلئے گوجرخان پولیس کی تحویل میں دیدیا ہے ، عوام کو ہر ممکن سہولت خاص طور پر انکے مسائل کا فوری ویقینی حل اور اور انصاف عام آدمی کی دہلیز تک پہنچانے کے وزیر اعلیٰ پنجاب عثمان بزدار کے حکم کی روشنی میںیہاں منعقدہ کھلی کچہری میں ڈپٹی کمشنر محمد علی رندھاواکی موجودگی میں CPOعباس احسن نے DSPگوجرخان چوہدری عصر علی کو 3دن میں لڑکیوں کی برآمدگی اور ملزمان کی گرفتاری کاٹاسک سونپاتھا،وقوعہ کے 8 ویں روزدرج مقدمہ کے مدعی رکشہ ڈرائیور راجہ محمد مہربان نے ضلعی انتظامیہ کی کھلی کچہری میں انکشاف کیا تھا کہ تھانہ گوجرخان کو بروقت اطلاع دی گئی تھی مگر یہاں موجود MPA چوہدری جاوید کوثر پرکے دباؤ کی وجہ سے نہ صرف مقدمہ تاخیر سے درج ہوا بلکہ سیاسی مداخلت کرنیوالوں نے معاملہ ٹھپ کر نے کیلئے پیسے دینے دلانے کی پیشکش بھی کی تھی مگر غریب ہونے کے باوجود اپنی عزت پر کمپرومائز نہ کیاجس پر اس مقدمہ کے پہلے تفتیشی سب انسپکٹر سکندر اعظم نے لڑکیاں برآمدگی، فونک ڈیٹا وغیرہ کیلئے زبردستی 10ہزار روپے رشوت لینے کے ساتھ ساتھ انتہائی سرد مہری اختیار کئے رکھی ،اس وقوعہ اور کھلی کچہری کا ایک اورافسوسناک پہلو یہ بھی ہے کہ ایم پی اے مذکوراورضلعی انتظامیہ اس قدر سنگین الزامات کونہ صرف گول ہی کرگئی بلکہ سی پی اوعباس احسن نے 4 روز قبل تھانہ گوجرخان کو اس حوالہ سے دی گئی 3روزہ مہلت کو بھی پس پشت ڈالتے ہوئے DSPگوجرخان کو مزید تین دن کی مہلت دیدی تھی ،گوجرخان پریس کلب کے کوآر ڈی نیٹر محمد یاور ملہوترہ کے مطابق ڈی ایس پی چوہدری عصر علی اور ایس ایچ اوانسپکٹر رانا ذوالفقار نے سوموارکے روزبتایا کہ اس مقدمہ کی تفتیشی ٹیم میں مزید آفیسرز سب انسپکٹر راجہ سعید،اصغر جٹ ، ملک واجدکا اضافہ بھی کر دیا گیا ہے اور جلد ہی کامیابی حاصل ہو جائیگی، مدعی کا کہنا ہے کہ اسکی بیٹی 18 سالہ نایاب نے وقوعہ سے ایک ہفتہ قبل ایک نجی سکول میں ٹیچنگ شروع کی تھی اور وقوعہ کے روز وہ گھر سے جاتے ہوئے اپنی بہن آٹھویں جماعت کی طالبہ 14سالہ الیشبہ کو بھی سکول چھوڑنے کے لیے ساتھ لے گئی مگر شام گئے تک دونوں کے گھر واپس نہ لوٹنے پر تلاش کے دوران مدعی کے بھائی ،لڑکیوں کے چچا محمد صدیق نے بتایا کہ اس نے صبح سکول ٹائم پر محمد فہیم اوراس کی بیوی حنا فہیم کوبچیوں کو کیری میں بٹھاتے دیکھا تھا اور سمجھا کہ وہ لوگ انہیں سکول چھوڑنے جارہے ہیں ،ایف آئی آر میں کہا گیا ہے کہ کیری کواحسن چلا رہا تھا اور مدعی کو شبہ ہے کہ وہ بحریہ ٹاؤن میں رہائش پذیر شوکت ،غازی آباد لاہور کا زبیر اور بیول کے علاقہ کا عباس نامی شخص ان لڑکیوں کوبد نیتی سے اغوا کیا ہے
۔
Load/Hide Comments